قارئین! آپ کیلئے قیمتی موتی چن کر لاتا ہوں اور چھپاتا نہیں‘ آپ بھی سخی بنیں اور ضرور لکھیں (ایڈیٹر حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی)۔
بہت پرانی بات ہے ایک بابا جی کو دیکھا ناخن کاٹنے کے بعد اپنے ناخنوں کو سر پر اس طرح مل رہے جیسے سر کھجاتے ہیں پھر ملتےہیں ‘پھر ناخنوں کو دیکھتے ہیں‘ سر ہلا کر کہتےہیں نہیں ابھی تھوڑا ہے پھر ناخن سر پر ملتے ہیں۔ اسی طرح ہاتھ سر کے بالوں میں پھیر کر وہی تیل والے ہاتھ پاؤں کےناخن جو ابھی کاٹے تھے‘ ان پر لگاتے۔ میں یہ دیکھ رہا تھا کیونکہ مزاج میں جستجو اور ریسرچ پیدائشی اور ازلی ہے۔ مجبور ہوکر پوچھ بیٹھا کہ بابا جی یہ آپ کیا کررہے ہیں؟ بابا جی کہنے لگے: اس سے فائدہ ہوتا ہے‘ یہ جواب میرے دل میں اترا نہیں۔
میں نے پوچھا: کیا فائدہ ہوتا ہے؟ کہنے لگے دل دماغ مضبوط ہوتا ہے‘ نظرکمزور نہیں ہوتی‘ حافظہ ٹھیک رہتا ہے‘ بندہ پاگل نہیں ہوتا۔
میں نے اگلا سوال کیاکہ آپ کو کیسے پتہ چلا؟ کہنے لگے میرے نانا ابتدائی جوانی میں آنکھیں دے بیٹھے‘ بہت علاج کیے‘ اس وقت ہندوستان پاکستان ایک تھا‘ متھرا انڈیا میں ایک جگہ کا نام ہے‘وہاں آنکھوں کا ایک مشہور ڈاکٹر تھا‘ بہت لمبا سفر کرکے وہاں پہنچے۔ اس نے بھی علاج کیا لیکن فائدہ نہ ہوا۔ کسی نے کہا اس کو دو کام کرواؤ ایک باداموں کی اکیس گریاں رات کو پانی میں بھگودیں اور اسی کے ساتھ ایک کھانے والاچمچ سونف کا بھی بھگو دیں‘ دونوں چیزیں صبح اٹھ کر چبا چبا کر کھائیں اور ہر تیسرے دن ہاتھوں اور پاؤں کےناخن کاٹیں چاہیں تھوڑے تھوڑے ہی کیوں نہ ہوں اور ان پر تیل لگائیں چونکہ ہر علاج معالجے سے تھک چکےتھے‘ یہ علاج آسان سستا بھی تھا اور امید بھی تھی۔۔۔ شاید کچھ ہوجائے‘ لہٰذا شروع کردیا۔ دو تین ماہ کیا لیکن فائدہ نہ ہوا‘ ان سے جاکر پھر ملے۔ کہنے لگے: گھبرائیں نہیں آپ کو ضرور فائدہ ہوگا اور آپ کا بچہ (یعنی میرے نانا) سوفیصد ٹھیک ہوجائےگا۔ ہمیں تسلی دی اور خود کئی واقعات سنائے کہ آپ یہ کام کریں آپ کوفائدہ ہوگا۔ ان کی تسلی پر اور واقعات پر پھر بھروسہ کرکے باداموں کی گریاں اور سونف کا نسخہ اور ہاتھ پاؤں کے ناخنوں پر تیل لگانا شروع کیا۔
کم از کم سات ماہ یہ لگاتے رہے‘ ایک دن میرے نانا کہنے لگے وہ دیکھو بھینسیں (جن میں ایک بھینس لنگڑی تھی) پھرکہنے لگے وہ دیکھو ایک لنگڑی بھینس جارہی ہے۔ ہم نے کہا شاید اندازے سے کہہ رہا ہے۔ پوچھا کس طرف دائیں یا بائیں انہوں نے وہ سمت بتادی اور تمام بھینسوں کی تعداد بتادی۔ میرے نانا کے والد کی ہائے نکل گئی۔۔۔! کہ الحمدللہ میرا بیٹا ٹھیک ہوگیا۔ اس کے بعد انہوں نے اس دوا کو یعنی بادام سونف اور ناخنوں پر تیل مزید تین سال استعمال کروایا۔ میرے نانا اسّی سال سے زیادہ کی عمر میں فوت ہوئے۔ ان کی یادداشت بہت مضبوط‘ حافظہ قوی اعصاب مضبوط تھے گھر کی لکڑیاں کلہاڑے سے خود توڑتے‘ کاٹتے۔ خچر پر دور جنگل ایک کھنڈر سے مٹی لاتے‘ گھر کی لپائی کیلئے اسی خچر پر دور چشمے سے پانی لاتے۔ گھر کی گندم میری نانی پیستی کبھی مہمان آتے یا شادی ہوتی تو بوریوں کی بوریاں خود پیستے۔ اسّی سال کی عمر میںخوب محنت مشقت کرتے۔ چاند کی روشنی میں پڑھ لیتےتھے۔ حافظہ محفوظ‘ صحت لاجواب‘ گھٹنے مضبوط اور جسم ایسے جیسے ٹارزن۔۔۔تو بابا جی مزیدکہنے لگے یہ چیز میں نے اپنے نانا سے لی ہے۔ آج میری عمر بھی ستر سے اوپر اور مجھے بھی کوئی روگ اور تکلیف نہیں اور میں الحمدللہ سوفیصد تندرست ہوں اور میری تندرستی آپ کے سامنے ہے۔
اور واقعی باباجی کی تندرستی کے چرچے تھے لوگ مثال دیتے تھے کہ بابا جی نے پرانے وقتوں کا دیسی گھی کھایا ہے لیکن اس دیسی گھی کا راز آج کھلا!جب بابا جی ناخن سے اپنا سر کھجا رہے تھے۔
قارئین! یہ ٹوٹکہ بظاہر چھوٹا بالکل معمولی لیکن اپنی قیمت اور طاقت کے اعتبار سے بہت بڑا ہے۔ سالہا سال سے میں خود بھی کررہا ہوں اور بیشمار لوگوں کو بتا بھی رہا ہوں جس کو بھی میں نے یہ بتایا اس کو میں نے اس کے حیرت انگیز کمالا ت پاتے دیکھاکیونکہ یہ ٹوٹکہ آپ کو قبل ازوقت بوڑھا ہونے سے روکے گا۔ آپ مرد ہیں یا عورت کوئی بھی بڑھاپا نہیں چاہتا اور بوڑھا ہونا فطری عمل ہے لیکن قبل ازوقت بڑھاپا روگ ہوتا ہے اور اس سے زندگیاں نڈھال ہوجاتی ہیں اور انسان کی قیمت اور وقار نہیں رہتا جو کے ہونا تھا۔
آئیے! اس ٹوٹکے کو آزمائیں ‘اپنی نسلوں میں رواج دیں کیونکہ چھوٹی چیز کو نظرانداز کرکے انسان بڑی بیماریاں بڑے دکھ اور روک اپنے گلے لگا لیتا ہے۔
حضرت حکیم محمد طارق محمود مجذوبی چغتائی (دامت برکاتہم) فاضل طب و جراحت ہیں اور پاکستان کونسل سے رجسٹرڈ پریکٹیشنز ہیں۔حضرت (دامت برکاتہم) ماہنامہ عبقری کے ایڈیٹر اور طب نبوی اور جدید سائنس‘ روحانیت‘ صوفی ازم پر تقریباً 250 سے زائد کتابوں کے محقق اور مصنف ہیں۔ ان کی کتب اور تالیفات کا ترجمہ کئی زبانوں میں ہوچکا ہے۔ حضرت (دامت برکاتہم) آقا سرور کونین ﷺ کی پُرامن شریعت اور مسنون اعمال سے مزین، راحت والی زندگی کا پیغام اُمت کو دے رہے ہیں۔ مزید پڑھیں